Archive for نومبر, 2017

اب تو اس طرح مری آنکھوں میں خواب آتے ہیں POET: AHMAD FARAZ

اب تو اس طرح مری آنکھوں میں خواب آتے ہیں
جس طرح آئینے چہروں کو ترس جاتے ہیں
احتیاط اہل محبت کہ اسی شہر میں لوگ
گل بدست آتے ہیں اور پایہ رسن جاتے ہیں
جیسے تجدید تعلق کی بھی رُت ہو کوئی
زخم بھرتے ہیں تو احباب بھی آ جاتے ہیں
ساقیا ! تو نے تو میخانے کا یہ حال کیا
بادہ کش محتسب شہر کے گن گاتے ہیں
طعنۂ نشہ نہ دو سب کو کہ کچھ سوختہ جاں
شدتِ تشنہ لبی سے بھی بہک جاتے ہیں
ہر کڑی رات کے بعد ایسی قیامت گزری
صبح کا ذکر بھی آئے تو لرز جاتے ہیں

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 9, 2017 at 7:20 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: , ,

اے وقت گواہی دے POET: AMJAD ISLAM AMJAD

جیسے ہیں نظر آتے
اے وقت گواہی دے
یہ شہر نہ تھا ایسا
یہ روگ نہ تھے ایسے
دیوار نہ تھے رستے
زنداں نہ تھی بستی
آزار نہ تھے رشتے
خلجان نہ تھی ہستی
یوں موت نہ تھی سستی!!
یہ آج جو صورت ہے
حالات نہ تھے ایسے
یوں غیر نہ تھے موسم
دن رات نہ تھے ایسے
تفریق نہ تھی ایسی
سنجوگ نہ تھے ایسے
اے وقت گواہی دے
ہم لوگ نہ تھے ایسے

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 8, 2017 at 7:18 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: ,

اتنا معلوم ہے ، خوابوں کا بھرم ٹوٹ گیا Poetess: PERVEEN SHAKIR

اپنے بستر پہ میں بہت دیر سے نیم دراز
سوچتی تھی کہ وہ اس وقت کہاں پر ہوگا
میں یہاں ہوں مگر اُس کوچہء رنگ و بو میں
روز کی طرح سے وہ آج بھی آیا ہوگا
اور جب اُس نے وہاں مجھ کو نہ پایا ہوگا ؟
آپ کو علم ہے ، وہ آج نہیں آئی ہیں ؟
میری ہر دوست سے اُس نے یہی پوچھا ہوگا
کیوں نہیں آئی وہ کیا بات ہوئی ہے آخر
خود سے اس بات پہ سو بار وہ اُلجھا ہوگا
کل وہ آئے گی تو میں اُس سے نہیں بولوں گا
آپ ہی آپ کئی بار وہ روٹھا ہوگا
وہ نہیں ہے تو بلندی کا سفر کتنا کٹھن
سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اُس نے یہ سوچا ہوگا
راہداری میں ،ہرے لان میں ، پھولوں کے قریب
اُس نے ہر سمت مجھے ڈھونڈا ہوگا
نام بھولے سے جو میرا کہیں آیا ہوگا
غیر محسوس طریقے سے وہ چونکا ہوگا
ایک جملے کو کئی بار سُنایا ہوگا
بات کرت ہوئے سو بار وہ بھولا ہوگا
یہ جو لڑکی نئی آئی ہے ، کہیں وہ تو نہیں
اُس نے ہر چہرہ یہی سوچ کے دیکھا ہوگا
جانِ محفل ہے ، مگر آج فقط میرے بغیر
ہائے کس درجہ بھری بزم میں تنہا ہوگا
کبھی سنّاٹوں سے وحشت جو ہوئی ہوگی اُسے
اُس نے بے ساختہ پھر مجھ کو پکارا ہوگا
چلتے چلتے کوئی مانوس سی آہٹ پا کر
دوستوں کو بھی کسی عذّر سے روکا ہوگا
یاد کر کے مجھے ، نم ہوگئی ہوں گی پلکیں
آنکھ میں پڑ گیا کچھ کہہ کہ یہ ٹالا ہوگا
اور گھبرا کے کتابوں میں جو لی ہوگی بناہ
ہر سطر میں میرا چہرہ اُبھر آیا ہوگا
جب ملی ہوگی اُسے میری علالت کی خبر
اُس نے آہستہ سے دیوار کو تھاما ہوگا
سوچ کر یہ کہ بہل جائے پریشانیء دل
یونہی بے وجہ کسی شخص کو روکا ہوگا
اتفاقاً مجھے اُس شام میری دوست ملی
میں نے پوچھا کہ سنو آئے تھے وہ ؟ کیسے تھے ؟
مجھ کو پوچھا تھا ؟ مجھے ڈھونڈا تھا چاروں جانب
اُس نے اِک لمحے کو دیکھا مجھے اور پھر ہنس دی
اُس ہنسی میں تو وہ تلخی تھی کہ اُس سے آگے
کیا کہا اُس نے مجھے یاد نہیں ہے ! لیکن ۔۔۔ ۔۔
اتنا معلوم ہے ، خوابوں کا بھرم ٹوٹ گیا

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 7, 2017 at 7:16 شام

Categories: Uncategorized   Tags:

ہجوم میں مجھ کو تو نے کھڑا کیا بھی تو کیا Poetess: FAKHRA BATOOL

ہجوم میں مجھ کو تو نے کھڑا کیا بھی تو کیا
عدو کا کام ترے ہاتھ سے ہوا بھی تو کیا

میں جی رہی ہوں تو یہ کم ہے،غور کرنا کبھی
یہ آسماں مرے سر پہ آ پڑا بھی تو کیا

بہت سے لوگوں نے سینے پہ ہاتھ رکھے ہیں
یہ تیر آج میرے دل میں چبھ گیا بھی تو کیا

گُلاب خاک پہ رکھا تو خار مُٹھی ہیں
ستم شعار! تجھے یہ ہنر ملا بھی تو کیا

وہاں پہ جا کے بھی جب نامراد ہونا ہے
یہ راستہ تیری چوکھٹ پہ لے گیا بھی تو کیا

خوشی ہوئی ہے یہ سن کر مگر بتا تو صحیح
تو ہوگیا جو مرے بعد باوفا بھی تو کیا

نہ دل بچا ہے نہ خواہش، ملے ہو اب جا کے
اب اِس مقام پہ مجھ کو ملے خدا بھی تو کیا

ستارے مل کے بھی یہ تیرگی مٹا نہ سکے
ہے میرے ہاتھ میں مٹی کا دِیا بھی تو کیا

اسے تو قید کی عادت سی ہوگئی تھی بتول
یہ دل ہوا تری یادوں سے اَب رہا بھی تو کیا

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - at 7:07 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: ,

اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا Poet: Munir Niazi

اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا
یہ تماشا تھا یا کوئی خواب دیوانے کا تھا

سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق تھا کوئی
ان کی بے ہوشی میں غم سا ہوش آ جانے کا تھا

عشق کیا ہم نے کیا آوارگی کے عہد میں
اک جتن بے چینیوں سے دل کو بہلانے کا تھا

خواہشیں ہیں گھر سے باہر دور جانے کی بہت
شوق لیکن دل میں واپس لوٹ کر آنے کا تھا

لے گیا دل کو جو اس محفل کی شب میں اے منیرؔ
اس حسیں کا بزم میں انداز شرمانے کا تھا

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 5, 2017 at 7:08 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: , , ,

Wait For Your Precious Comments

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 4, 2017 at 8:11 شام

Categories: Uncategorized   Tags:

اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا Poet: Ibn e Insha

اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ہونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا

جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ہیں یہ اکثر سچا مال
شکلیں دیکھ کے سودے کرنا کام ہے ان بنجاروں کا

اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ
تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بیچاروں کا

جس جپسی کا ذکر ہے تم سے دل کو اسی کی کھوج رہی
یوں تو ہمارے شہر میں اکثر میلا لگا نگاروں کا

ایک ذرا سی بات تھی جس کا چرچا پہنچا گلی گلی
ہم گمناموں نے پھر بھی احسان نہ مانا یاروں کا

درد کا کہنا چیخ ہی اٹھو دل کا کہنا وضع نبھاؤ
سب کچھ سہنا چپ چپ رہنا کام ہے عزت داروں کا

انشاؔ جی اب اجنبیوں میں چین سے باقی عمر کٹے
جن کی خاطر بستی چھوڑی نام نہ لو ان پیاروں کا

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - at 7:07 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: , , , , ,

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوے Poet: MIRZA GALIB

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوے
جوش قدح سے بزم چراغاں کیے ہوے
کرتا ہوں جمع پھر جگر لخت لخت کو
عرصہ ہوا ہے دعوت مژگاں کیے ہوے
پھر وضع احتیاط سے رکنے لگا ہے دم
برسوں ہوئے ہیں چاک گریباں کیے ہوے
پھر گرم نالہ ہائے شرربار ہے نفس
مدت ہوئی ہے سیر چراغاں کیے ہوے
پھر پرسش جراحت دل کو چلا ہے عشق
سامان صدہزار نمکداں کیے ہوے
پھر بھر رہا ہوں خامۂ مژگاں بہ خون دل
ساز چمن طرازی داماں کیے ہوے
باہم دگر ہوئے ہیں دل و دیدہ پھر رقیب
نظارہ و خیال کا ساماں کیے ہوے
دل پھر طواف کوئے ملامت کو جائے ہے
پندار کا صنم کدہ ویراں کیے ہوے
پھر شوق کر رہا ہے خریدار کی طلب
عرض متاع عقل و دل و جاں کیے ہوے
دوڑے ہے پھر ہر ایک گل و لالہ پر خیال
صد گلستاں نگاہ کا ساماں کیے ہوے
پھر چاہتا ہوں نامۂ دل دار کھولنا
جاں نذر دل فریبی عنواں کیے ہوے
مانگے ہے پھر کسی کو لب بام پر ہوس
زلف سیاہ رخ پہ پریشاں کیے ہوے
چاہے ہے پھر کسی کو مقابل میں آرزو
سرمے سے تیز دشنۂ مژگاں کیے ہوے
اک نو بہار ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ
چہرہ فروغ مے سے گلستاں کیے ہوے
پھر جی میں ہے کہ در پہ کسی کے پڑے رہیں
سر زیر بار منت درباں کیے ہوے
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کہ رات دن
بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوے
غالبؔ ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے
بیٹھے ہیں ہم تہیۂ طوفاں کیے ہوے

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 3, 2017 at 7:25 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: ,

google