YAHEEN AA KAA RUKNAA THAA QAFLAA.6…episode

کی پشت سے صاف کرتے ہوئے کہا تھا۔
چند لمحے طاہرہ بیگم خاموشی سے اسے دیکھتی رہیں تھیں۔
’’پتہ نہیں کیا ہوا ہے دونوں کو ۔۔۔۔ اس سے پوچھو تو ویسے ہی کہہ کر چل دیتا ہے اس سے پوچھو تو ویسے ہی کہہ کر بات بدل دیتی ہے۔ پتہ نہیں دونوں کیا سوچے ہوئے ہیں۔‘‘ وہ ناشتے کی ٹرے لئے بغیر ہی کچن سے نکل گئیں تو ایک دم ہی ندامت کے احساس نے اسے اپنے گھیرے میں لے لیا۔ وہ باہر آئی تھی لیکن اسے وہاں پھپھو نظر نہیں آئی تھیں۔
وہ ایک گہری سانس لیکرمڑی تھی۔ سلیب پر پہلے ٹرے ہاتھ میں پکڑی تھی اور اندر چلی آئی۔ ایک دروازے کے آگے کھڑے ہو کر اس نے چند لمحے سوچا تھا اور پھرناک کر کے دروازہ کھول کر اندر داخل ہو گئی۔
اس کا اندازہ ٹھیک تھا وہ کمرے میں موجود تھیں۔
’’پھپھو۔۔۔!‘‘ اس نے ہمت کر کے دوبارہ پکارا تھا۔
اب بھی انہوں نے جواب میں کچھ نہیں کہا تھا۔ اس نے ایک مرتبہ پھر سے اپنی آنکھوں میں نمی کو اترتے دیکھا تھا اور اگلے ہی لمحے وہ پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی۔
’’عائشہ!‘‘ طاہرہ بیگم نے حیرت سے اسے روتے دیکھا تھا پھر اُٹھ کر اس کے پاس آئیں تھیں۔ اسے بازو سے پکڑ کر بیڈ پر بٹھایا۔ پھر خود بھی اس کے قریب بیٹھ کر اپنے ہاتھ سے اسکی کمر سہلانی بند کر دی تھی اور اسے اپنے سے الگ کیا تھا۔ وہ اپنی جگہ سے اُٹھنے لگیں تھیں کہ عائشہ نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا تھا۔
انہوں نے اس کے ہاتھ کی گرفت میں اپنے ہاتھ کو دیکھا تھا پھر دوسری نظر انہوں نے عانشہ کے چہرے پر ڈالنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ناکام رہی تھیں۔ وہ ہنوز سر جھکائے سسکیاں لے رہی تھی۔
ایک مرتبہ پھر انہوں نے اٹھنے کی کوشش کی تھی اور اب انہوں نے اپنے ہاتھ پر عائشہ کے ہاتھ کی گرفت اور سخت محسوس کی تھی۔
’’آپ بیٹھی رہیں۔۔۔۔ میرے پاس رہیں۔‘‘
’’عائشہ! میں تمہارے لئے پانی۔۔۔۔‘‘ انہوں نے کہنا چاہا تھا لیکن اس نے انہیں بولنے نہیں دیا۔
’’نہیں میں نے کہا نا آپ مجھے چھوڑ کر نہیں جائیں گی۔ آپ میرے پاس رہیں مجھے پانی نہیں چاہئے مجھے کچھ نہیں چاہئے بس ۔۔۔۔ بس آپ میرے پاس رہیں۔‘‘ انہوں نے چونک کر اسے دیکھا تھا۔ پھر گہری سانس لے کر انہوں نے نظریں موڑ لیں اور دوسری جانب دیوار پر نظریں جمائے وہ جیسے کسی گہری سوچ میں گم ہو گئی تھیں۔ انہوں نے دوبارہ اٹھنے کی کوشش نہیں کی تھی اور نہ ہی انہوں نے مزید عائشہ سے کچھ کہا تھا۔
کچھ دیر بعد انہوں نے اپنے ہاتھ پر عائشہ کے ہاتھ کی گرفت ڈھیلی پڑتی محسوس کی تھی۔ انہوں نے نظر پھیر کر ایک مرتبہ پھر سے سر جھکائے اس کے وجود کو اپنے قریب بیٹھے دیکھا تھا۔