YAHEEN AA KAA RUKNAA THAA QAFLAA..7..episode

ائشہ نے ان کا ہاتھ چھوڑ دیا تھا لیکن وہ تب بھی اپنے ہاتھ کو اپنی جگہ سے نہیں ہلا پائیں تھیں۔ اسی طرح سے اپنی جگہ پر بیٹھی رہیں تھیں۔
اب انہوں نے عائشہ کو اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں کی پشت سے گالوں پر آئے آنسو صاف کرتے دیکھا۔ پھر وہ اپنی جگہ سے اٹھی تھی اور دروازے کی جانب بڑھی تھی۔ ان کی نظر عائشہ پر جمی ہوئی تھی۔ دروازے تک پہنچ کر انہوں نے اسے ہینڈل گھماتے دیکھا اور اب وہ دروازہ کھول چکی تھی اور پھر اگلے ہی پل وہ باہر نکل کر دروازہ بند کر گئی تھی۔
انہیں نے ایک گہری سانس لے کر بیڈ پر ٹانگیں اونچی کر لیں تھیں اور اس کی بیک سے کمر لگا کر جیسے پھر کسی سوچ میں گم ہو گئی تھیں۔ عائشہ کی یہ کیفیت ان کے لئے نئی نہیں تھی لیکن پھر بھی انہیں اس کی جانب دکھ کر حیرت ہوتی تھی۔ شاید ۔۔۔۔ شاید وہ عائشہ کے حوالے سے اس بات کو بھلا چکی تھیں۔ تبھی تو اتنے عرصے بعداسے اس کیفیت میں دیکھ کر وہ پہلے پریشان ہوئیں اور کچھ سمجھ آنے پر ان کی پریشانی حیرانگی میں تبدیل ہو گئی۔
کبھی کبھی انسان کتنا بے بس ہو جاتا ہے۔ زندگی کے کچھ تلخ حقائق کو بھلانے کی کوشش میں ناکامی انسان کو کس بے چارگی میں مبتلا کر دیتی ہے کہ وہ کچھ بھی سوچنے کا اہل نہیں رہتا۔۔۔ اور ان کے ساتھ بھی تو یہی ہوا تھا۔ان کی سوچ بھی اس لمحے ایک نقطے پر آکر ٹھہر گئی تھی۔
عائشہ نے ان سے کچھ بھی نہیں کہا تھا۔۔۔ کچھ بھی تو نہیں جس سے وہ اس کے بے سبب رونے کا مطلب سمجھ سکتیں لیکن ۔۔۔ لیکن وہ تب بھی جان گئیں تھیں تو کیا ابھی تک وہ خوف اس کے دل میں موجود ہے۔ کیا اتنے سال کا عرصہ بھی اس کے وجود پر چھائے اس انجانے خوف کے حصار کو توڑنے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے آنکھیں موند لیں تھیں۔ انہیں یاد آیا تھا۔
’’پھپھو ۔۔۔پھپھو۔‘‘
’’پھپھو! آپ کدھر ہیں؟‘‘
’’پھپھو۔۔۔!‘‘ وہ کمرے میں اس کی آواز سن کر آتیں تو آہٹ پا کر انہوں نے اسے مڑتے دیکھا۔
’’ارے کیا ہوا عائشہ؟‘‘ وہ اس کا چہرہ دیکھ کر پریشان ہو گئیں تھیں۔ پھر انہوں نے عائشہ کو زمین پر بیٹھ کر روتے دیکھا تھا۔
’’کیا ہوا عائشہ؟‘‘ انہوں نے ایک مرتبہ پھر پوچھا۔ اب وہ اس کے قریب چلی آئی تھیں۔
’’آپ کدھر چلی گئیں تھیں؟‘‘ وہ بلک رہی تھی۔
’’میں باہر صحن میں سبزی کاٹ رہی تھی۔‘‘ اب بھی اس کے رونے میں کمی نہیں آئی تھی۔
’’کیا بات ہے کسی نے کچھ کہا ہے؟‘‘
’’نہیں۔‘‘ روتے ہوئے اس نے نفی میں سر ہلایا تھا۔
’’پھر رو کیوں رہی ہو؟‘‘
’’میں ۔۔۔ وہ۔۔۔ آج ٹیسٹ میں نمبر اچھے نہیں آئے۔‘‘ یکدم ہی اس کا رونا جیسے تھم گیا تھا۔
’’لو۔۔۔اتنی سی بات کے لئے رو رہی ہو اگر اس دفعہ نمبر اچھے نہیں آئے تو کوئی بات