YAHEEN AA KAA RUKNAA THAA QAFLAA.5…episode
’’آپ چائے پی لیں؟‘‘ اس نے ان کا دھیان بدلنے کی خاطر کہا تھا۔
’’ہاں بھائی اب صبح ہی صبح کڑوی کسیلی چائے حلق سے اتارو۔ پہلے ہی زندگی کی تلخیاں کچھ کم ہیں جو چائے کو مزید ان کا حصہ بنایا جائے۔‘‘ جواب میں وہ خاموش رہی تھی کہ یہ ان سے بچنے کی راہ تھی۔ اس نے کچن میں گھسنا چاہا تھاکہ اسے اپنے پیچھے آواز سنائی دی تھی۔
’’ذرا ایک گلاس سیبوں کا جوس نکال کر کمرے میں دے دینا۔‘‘
’’جی اچھا۔‘‘ آہستگی سے سر جھٹکتے ہوئے وہ بولی۔
’’اور ہاں عائشہ تم خود بھی ضرور پینا چہرے کی سکن فریش رہتی ہے۔‘‘ اس نے انہیں کہتے سنا۔
’’جی آپ کی skinسے پتہ چل رہا ہے۔‘‘ وہ بس سوچ کر رہ گئی تھی۔
’’سنو عائشہ!‘‘ وہ اب کمرے میں جانے کی بجائے کچن کے دروازے میں آن کھڑی ہوئی تھیں۔
’’جی چچی۔‘‘
’’یہ میری سکن آج کل کچھ خراب نہیں ہونے لگی۔‘‘ پتہ نہیں وہ اسے بتا رہی تھیں یا پھر پوچھ رہی تھیں۔ ابھی وہ اسی خیال میں تھی کہ ایک مرتبہ اسے پھر سے ان کی آواز آئی۔
’’تمہیں کیسا لگتا ہے؟‘‘ اس نے سیب کاٹتے ہوئے ان کے چہرے پر نظر ڈالی تھی۔
’’مجھے تو ایسا کچھ نہیں لگ رہا ہمیشہ کی طرح ہی تو ہے۔‘‘ یہ کہہ کر وہ نظریں جھکا کر پھر سے سیب کاٹنے لگی تھی۔ لیکن نظر جھکاتے جھکاتے بھی وہ چچی کے چہرے پر پھیلتی الجھن دیکھ چکی تھی۔
ہاں اس کا جواب بھی تو ایسا تھا کہ پتہ ہی نہ چل سکے کہ تعریف کی گئی ہے یا پھر ۔۔۔ چلو چچی کی صحبت کا ایک اثر تو ہو کہ بات گھما پھرا کر کرنے کا ڈھنگ آگیا۔ نہیں تو وہ تو صاف سیدھی بات منہ پر کہنے کی عادی تھی اور اب بھی کئی مرتبہ اس کے منہ سے صحیح بات نکل جاتی ہے کہ فطرت کو بدلا تو نہیں جا سکتا۔ ہاں البتہ اس میں تھوڑی لچک پیدا کی جاسکتی ہے لیکن بہرحال وہ فرزانہ چچی کے معاملے میں حد درجہ احتیاط سے کام لیتی تھی۔
’’چچی! آپ تو ایسے ہی پریشان ہو رہی ہیں بہت اچھی سکن ہے آپ کی۔‘‘ اس نے ایک مرتبہ پھر diplomacy سے کام لے کر چچی کو الجھن سے نکالا تھا۔
’’ ہاں میرا بھی یہی خیال تھا پھر میں facialاور maskبھی تو باقاعدگی سے کرتی ہوں۔ اتنی کےئر پر بھی سکن اچھی نہ نظر آئے گی‘‘ پتہ نہیں وہ خود کلام تھی کہ اسے سنا رہی تھیں۔
اس نے ایک نظر پھر ان کے سانولے چہرے پر ڈالی تھی۔ جہاں freshnessکا نام ونشان تک نہیں تھا۔
’’اگر ایسی کےئر چھوڑ دیں تو ان کی Skinبہتر نظر آنے لگے۔‘‘ وہ سوچ کر رہ گئی۔
’’اچھا میں جا رہی ہوں پانچ منٹ میں جوس لے آنا۔‘‘ یکدم ہی ان کا پہلا لہجہ دوبارہ در آیا تھا۔ کام جو پورا ہو گیا تھا۔
’’کاش میں بھی فرزانہ چچی جیسی ڈپلومیسی کو اپنا روزمرہ کا معمول بنا سکوں۔ ‘‘ یہ سوچتے ہوئے اس نے جیوسر کا ڈھکن بند کر کے سوئچ آن کر دیا تھا۔ وہ فرزانہ چچی کو جوس دے کر ان کے
کمرے کا دروازہ بند کر رہی تھی کہ اسے طاہرہ بیگم کا خیال آیا۔ وہ ٹرے رکھنے کچن میں چلی آئی تھی لیکن کچن میں سلیب کے قریب کھڑے اپنی جانب سے پشت کئے وجود پر نظر پڑتے ہی وہ تیزی سے واپس مڑی تھی۔
’’کیسی ہو عائشہ؟‘‘
’’جی ٹھیک ہوں؟‘‘ مختصر الفاظ میں اس نے جواب دیا۔
’’ناشتہ کیا ہے یا بنادوں؟‘‘
’’ نہیں دل نہیں کر رہا۔‘‘ بے دلی سے اس نے جواب دیا۔
’’ دل کر رہا ہے یا نہیں لیکن میں تو بتا چکی ہوں تیمور کے لئے پراٹھا بنایا تو ساتھ تمہارے لئے بھی بنا لیا۔‘‘
’’لیکن ابھی تو آپ نے پوچھا تھا۔‘‘
’’وہ اس لئے کہ مجھے معلوم تھا کہ تم۔‘‘ اس نے کہنا چاہا کہ وہ اس کی بات ٹوکتے ہوئے بولیں۔ وہ مڑی تھیں اور اس پر نظر پڑتے ہی ٹھٹھک گئیں تھیں۔
’’عائشہ!‘‘
’’ جی آپ کیا کہہ رہی تھیں؟‘‘ وہ قصداً مسکرائی تھی۔
’’عائشہ ۔۔۔کیا ہوا بیٹا؟ تم ٹھیک تو ہو؟‘‘ اپنے لہجے میں تشویش لئے اس نے انہیں اپنے قریب آتے دیکھا۔
’’ جی مجھے کیا ہو نا ہے ایک دم ٹھیک ہوں۔‘‘ اس نے اپنے ہونٹوں کو مزید پھیلا کر لہجہ خوشگوار بنانے کی کوشش کی۔
’’پھر جھگڑا ہوا ہے تیمور سے؟‘‘ اپنے لہجے میں تشویش لئے اس نے انہیں اپنے قریب آتے دیکھا۔
’’نہیں آپ کو پتہ تو ہے میں نے کبھی جھگڑا کیا ہے؟‘‘ ایک مرتبہ پھر اس نے مسکرانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ اپنی اس کوشش میں ناکام رہی تھی۔
’’میں ابھی پوچھتی ہوں حد ہوتی ہے کسی بات کی۔‘‘ اس کی آنکھوں میں اُمڈتا پانی دیکھ کر انہیں جیسے اپنے کہے کی تصدیق ہو گئی تھی۔
’’نہیں پھپھو !میں سچ کہہ رہی ہوں تیمور نے کچھ نہیں کہا۔‘‘
’’تو پھر ۔۔۔ اباجان نے ڈانٹا ہے؟‘‘
’’انہوں نے تو کبھی ڈانٹا ہی نہیں۔‘‘
’’کہیں ۔۔۔۔ کہیں فرزانہ سے تو کھٹ پٹ نہیں ہو گئی۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے وہ یہیں تھی۔‘‘
انہوں نے ایک مرتبہ پھر سے قیاس لگانے کی کوشش کی تھی اور جواب میں اس نے کچھ کہے بغیر نفی میں سر ہلا دیا تھا۔
’’تو پھر۔۔۔۔؟‘‘
’’آپ ایسے ہی فکر کر رہی ہیں کہا نا ویسے ہی؟‘‘ اس نے گالوں پر آئے آنسو ہتھیلیوں
…to be continued
Categories: online urdu stories, Top Searches, Urdu Poetry Tags:
YAHEEN AA KAA RUKNAA THAA QAFLAA..1st..episode
’’نہیں یہ کیسے ہو سکتا ہے؟‘‘صحن میں ستون سے ٹیک لگائے اس نے یہ سوچتے ہوئے سر اُٹھا کر آسمان کی تاریکیوں میں کچھ دیکھنے کی کوشش کی تھی۔’’کیا کچھ نہیں ہو سکتا۔‘‘ اسے اپنے دل سے آواز آتی سنائی دی۔’’ہاں واقعی کیا کچھ نہیں ہو سکتا اور کیا نہیں ہوا؟ کیا کر پائے کچھ بھی تو نہیں۔‘‘بالآخر اس کے ذہن نے بھی دل کی سوچ پر ہار مان کی تھی۔ کتنی ہی دیر وہ پلکیں بند کئے ساکت کھڑی رہی کہ رات کے پرسکون ماحول میں ایک آواز نے ارتعاش پیدا کیا تھا۔ بس یہ ارتعاش لمحے بھر کا تھا۔ اسے لگا تھا کہ جیسے کوئی چیز گری ہو۔ یک لخت ہی اس نے آنکھیں کھولیں تھیں۔ اسے اپنے جسم میں لمحہ بھر کو حرکت محسوس ہوئی تھی۔ ایک لمحے کے لئے ایک انجانے خوف نے اس کے جسم کو اپنی لپیٹ میں لیا اور پھر اس نے خود کو ایک مرتبہ پھر اپنی جگہ پر ساکت پایا تھا۔ آدھی رات کی تاریکی سارے صحن پر قبضہ جمائے ہوئے تھی۔ اس کی نظریں سامنے جم گئیں تھیں۔ وہ جو کوئی بھی تھا اب زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھا تھا۔ یقینااس نے دیوار سے چھلانگ لگائی تھی۔ اس نے اب ہیولے کو اپنی جگہ کھڑے ہوتے دیکھا تھا۔اس نے ایک گہری نظر اندھیرے میں نظر آنے والے وجود پر ڈالی تھی اور پھر سے آنکھیں بند کر لیں تھیں۔’’کیا اس نے مجھے دیکھ لیا ہو گا؟‘‘ اس نے سوچا تھا اگلے لمحے اسے اپنے وجود کے کہیں اندر سے آواز آئی تھی۔’’کیوں نہیں جب میں نے اندھیرے میں اسے دیکھ لیا تو وہ زیرو پاور کے بلب کی روشنی میں مجھے اب تک نہ سیکھ پایا ہوگا۔‘‘’’کیا مین گیٹ پر کوئی بلب نہیں؟‘‘ کتنے ہی سالوں میں پہلی مرتبہ اس نے اسبارے میں سوچا تھا۔ بلکہ اس نے اس بات کی ضرورت محسوس کی تھی۔مین گیٹ میں بنے پلر پر بلب ہولڈر تو ہے لیکن کبھی بلب جلتے نہیں دیکھا۔ ہاں میں صبح ہی چھوٹے چچا سے کہہ کر بلب لگواؤں گی۔بند آنکھوں سے سوچتے ہوئے اس کے کانوں میں قدموں کی چاپ سنائی دی تھی۔ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ چاپ کی آواز اسے قدم قدم قریب سنائی دے رہی تھی اور پھر۔۔۔۔ پھر تھم گئی تھی۔’’ہاں وہ رک گیا ہے اور اب۔۔۔ اب ہمیشہ کی طرح وہ اس پر بگڑے گا۔ اس کے اس طرح صحن میں اپنے انتظار میں کھڑا دیکھ کر غصے میں آئے گا۔‘‘ اور اس کا اندازہ درست نکلا تھا وہ بولا تھا لیکن جو جملہ اس کی زبان سے ادا ہوا تو اسے سن کر وہ یک لخت ہی آنکھیں کھول کر اسے دیکھنے لگی تھی۔ کتنے ہی لمحے وہ حیرت سے نظریں اس کے چہرے پر ٹکائے رہی۔’’میں نے کچھ پوچھا ہے تم سے؟‘‘’’ہا ۔۔۔۔ ہاں۔‘‘ چونکتے ہوئے وہ بے اختیار ہی اپنا دائیاں ہاتھ چہرے تک لے گئی تھی۔ گال کو چھوتے ہی اس نے انگلیوں میں نمی محسوس کی تھی۔’’پتہ نہیں۔‘‘ اگلے ہی لمحے وہ یہ کہتے ہوئے مڑی تھی اور اندر کی جانب بڑھی تھی۔ اس نے ہمیشہ کی طرح مڑکر یہ دیکھنے کی کوشش نہیں کی تھی کہ وہ اس کے پیچھے آرہا ہے یا نہیں۔ وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی اندر بڑھتی چلی گئی۔ اور پھر نامحسوس انداز میں وہ اپنی جگہ پر ٹھہر گئی تھی۔ ہمیشہ کی طرح اسے اپنے پیچھے دروازہ لاک کرنے کی آواز سنائی نہیں دی تھی۔ وہ پلٹی تھی۔ اس کا خیال ٹھیک تھا۔ وہ اس کے پیچھے موجود نہیں تھا۔ وہ دروازے کی جانب بڑھی تھی اور دروازے کے درمیان رک کرصحن میں نگاہ ڈالی تھی۔ وہ ابھی تک وہیں کھڑا تھا اور اس کی جانب ہی دیکھ رہا تھا۔’’آ بھی جاؤ اس طرح کیوں کھڑے ہو؟‘‘اتنا کہہ کر وہ ایک مرتبہ پھر پلٹی اس کے قدم کچن کی جانب بڑھ رہے تھے لیکن اس کے کان پیچھے آنے والی آوازوں پر لگے ہوئے تھے۔ دروازہ لاک ہونے کی آواز کے ساتھ ہی اس نے مطمئن ہو کر قدم بڑھائے تھے۔ کچن میں پہنچ کر اس نے برنر آن کیا اور توا اس پر رکھ کر وہ سلیب پر پڑے ہاٹ پاٹ کی جانب بڑھی۔ ڈھکن اٹھا کر روٹی نکالی تھی کہ اسے اپنے پیچھے آواز سنائی دی۔ ’’کیا سب سو رہے ہیں؟‘‘’’آدھی رات کو جاگنے کی کیا تک بنتی ہے؟‘‘ تقریباً روز کیے جانے والے ایک ہی سوال پر وہ ہمیشہ کی طرح ایک ہی جواب میں دہرائے جانے والے جملے کو الفاظ کا روپ نہ دے پائی تھی بس سوچ کررہ گئی تھی۔’’ہاں سب سو رہے ہیں۔‘‘ اس کے غیر متوقع جواب پر اس نے حیرت سے اس کے چہرے کو دیکھا تھا۔’’چائے پےؤ گے؟‘‘ نجانے وہ کتنی دیر اسے دیکھتارہتا کہ اس کی آواز پر وہ دروازے پر سے ہی پلٹ گیا۔…..to be continued
Categories: English Poetry, happy new year sms, Picture Poetry, shyari/poetry, Uncategorized, Urdu Poetry Tags:
میں فقط چلتی رہی منزل کو سر اس نے کیا Poet: Parveen Shakir
میں فقط چلتی رہی منزل کو سر اس نے کیا
ساتھ میرے روشنی بن کر سفر اس نے کیا
اس طرح کھینچی ہے میرے گرد دیوار خبر
سارے دشمن روزنوں کو بے نظر اس نے کیا
مجھ میں بستے سارے سناٹوں کی لے اس سے بنی
پتھروں کے درمیاں تھی نغمہ گر اس نے کیا
بے سر و ساماں پہ دل داری کی چادر ڈال دی
بے در و دیوار تھی میں مجھ کو گھر اس نے کیا
پانیوں میں یہ بھی پانی ایک دن تحلیل تھا
قطرۂ بے صرفہ کو لیکن گہر اس نے کیا
ایک معمولی سی اچھائی تراشی ہے بہت
اور فکر خام سے صرف نظر اس نے کیا
پھر تو امکانات پھولوں کی طرح کھلتے گئے
ایک ننھے سے شگوفے کو شجر اس نے کیا
طاق میں رکھے دیے کو پیار سے روشن کیا
اس دیے کو پھر چراغ رہ گزر اس نے کیا
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry Tags:
جاؤ قرار بے دلاں شام بخیر شب بخیر Poet: Jaun Elia
جاؤ قرار بے دلاں شام بخیر شب بخیر
صحن ہوا دھواں دھواں شام بخیر شب بخیر
شام وصال ہے قریب صبح کمال ہے قریب
پھر نہ رہیں گے سرگراں شام بخیر شب بخیر
وجد کرے گی زندگی جسم بہ جسم جاں بہ جاں
جسم بہ جسم جاں بہ جاں شام بخیر شب بخیر
اے مرے شوق کی امنگ میرے شباب کی ترنگ
تجھ پہ شفق کا سائباں شام بخیر شب بخیر
تو مری شاعری میں ہے رنگ طراز و گل فشاں
تیری بہار بے خزاں شام بخیر شب بخیر
تیرا خیال خواب خواب خلوت جاں کی آب و تاب
جسم جمیل و نوجواں شام بخیر شب بخیر
ہے مرا نام ارجمند تیرا حصار سر بلند
بانو شہر جسم و جاں شام بخیر شب بخیر
دید سے جان دید تک دل سے رخ امید تک
کوئی نہیں ہے درمیاں شام بخیر شب بخیر
ہو گئی دیر جاؤ تم مجھ کو گلے لگاؤ تم
تو مری جاں ہے میری جاں شام بخیر شب بخیر
شام بخیر شب بخیر موج شمیم پیرہن
تیری مہک رہے گی یاں شام بخیر شب بخیر
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry Tags:
کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف Poet: Allama Iqbal
کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف
خدا کا شکر سلامت رہا حرم کا غلاف
یہ اتفاق مبارک ہو مومنوں کے لیے
کہ یک زباں ہیں فقیہان شہر میرے خلاف
تڑپ رہا ہے فلاطوں میان غیب و حضور
ازل سے اہل خرد کا مقام ہے اعراف
ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازیؔ نہ صاحب کشافؔ
سرور و سوز میں ناپائیدار ہے ورنہ
مے فرنگ کا تہ جرعہ بھی نہیں ناصاف
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Uncategorized, Urdu Poetry Tags: online urdu stories, Urdu
وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا Poet: Qateel Shifai
وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا
ہنستا ہے مجھے دیکھ کے نفرت نہیں کرتا
پکڑا ہی گیا ہوں تو مجھے دار پہ کھینچو
سچا ہوں مگر اپنی وکالت نہیں کرتا
کیوں بخش دیا مجھ سے گنہ گار کو مولا
منصف تو کسی سے بھی رعایت نہیں کرتا
گھر والوں کو غفلت پہ سبھی کوس رہے ہیں
چوروں کو مگر کوئی ملامت نہیں کرتا
کس قوم کے دل میں نہیں جذبات براہیم
کس ملک پہ نمرود حکومت نہیں کرتا
دیتے ہیں اجالے مرے سجدوں کی گواہی
میں چھپ کے اندھیرے میں عبادت نہیں کرتا
بھولا نہیں میں آج بھی آداب جوانی
میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا
انسان یہ سمجھیں کہ یہاں دفن خدا ہے
میں ایسے مزاروں کی زیارت نہیں کرتا
دنیا میں قتیلؔ اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry Tags:
lmtiaz Ali Taj {prose and drama writer}
Syed lmtiaz Ali Taj is a Pakistani prose and drama writer. He was born in Lahore. After his education, he was able to partake in his father’s publishing institution, Dar-ul-Ishaat Punjab.
During his college days he showed his literary qualities by translating and directing several English plays, and then staging them for the college. He sometimes played female roles as girls in his times were not allowed to act.
His earliest involvement with publications began with ‘Phool’, a children’s periodical and ‘Tahzeeb-e-Niswan’ for women readership.
In 1918 he began the literary magazine called ‘Kehkashan’ in collaboration with his friend, Maulana Abdul Majeed Salik. In Phool he had the assistance of the famous short story writer Ghulam Abbas Ahmed as well as young Ahmed Nadeem Oasmi.
He translated into Urdu Shakespeare’s play ‘A Mid Summer Nights Dream’ and entitled it in ‘Sawan Rain ka sapna’. In 1922 he wrote ‘Anarkali’, which became a landmark in Urdu drama writing. This was later adapted into feature films in India and Pakistan.
In 1926 he wrote a play ‘Chacha Chhakan’ which was similar to the famous characters ‘Uncle Podger’ of the English dramatist Jerome, Chacha Chhakan remains until today the most humorous character in the Urdu literature.
Apart from criticism on drama, he also wrote radio plays, novels, short stories and several film stories, some of them directed by him. As the Director of ‘Majlis’ he republished many critical works of Urdu literature.
After the establishment of Pakistan, Syed lmtiaz Ali Taj conducted a daily feature ‘Pakistan Hamara Hai’ for Radio Pakistan. It was no doubt a popular programme.
On 19th April, 1970 while he was asleep, he was shot dead by some unknown persons. His wife Hijab lmtiaz Ali was seriously wounded.
Categories: online urdu stories, Picture Poetry, Urdu Poetry Tags:
Knowledge About Literature History
Literature has a history which is famous due to his dominating power in writing like poetry, gazal, afsana, novel, nazam, short story. It is the national language of Pakistani Urdu is popular a lot of in India and almost used in Afghanistan.
Urdu holds a lots of material on Islamic literature and Sharia.Pakistani and Indian Christian often used Roman script for Urdu writing. Urdu have a vocabulary rich in words.The importance of Urdu is visible in religious world.
Famous Urdu personalities are achieve popularity due to their fantastic abilities writing in Urdu like Mira-al-urus, bani-tun-nash, Zindagi, tau-bat-u-Nashua, Sanaa-e-subtotal. It become embued many word from the regional language of Pakistan.there are many stat language Pakistan like as Punjabi, Ashton, postwar, hind, Harri, Shari, Baltic, we translate all these languages in Urdu. A most of newspapers are publish in Urdu like daily jang etc.
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Top Searches, Urdu Poetry Tags:
گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح Poet: Parveen Shakir
گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح
دل پہ اتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح
راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہے
جل چکے ہیں مرے خیمے مرے خوابوں کی طرح
ساعت دید کہ عارض ہیں گلابی اب تک
اولیں لمحوں کے گلنار حجابوں کی طرح
وہ سمندر ہے تو پھر روح کو شاداب کرے
تشنگی کیوں مجھے دیتا ہے سرابوں کی طرح
غیر ممکن ہے ترے گھر کے گلابوں کا شمار
میرے رستے ہوئے زخموں کے حسابوں کی طرح
یاد تو ہوں گی وہ باتیں تجھے اب بھی لیکن
شیلف میں رکھی ہوئی بند کتابوں کی طرح
کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح
شوخ ہو جاتی ہے اب بھی تری آنکھوں کی چمک
گاہے گاہے ترے دلچسپ جوابوں کی طرح
ہجر کی شب مری تنہائی پہ دستک دے گی
تیری خوش بو مرے کھوئے ہوئے خوابوں کی طرح
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry Tags: novels, online urdu stories, Picture Poetry, Urdu, UrduBooks
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Top Searches, Uncategorized, Urdu Poetry Tags:
Categories: Picture Poetry, shyari/poetry, Uncategorized, Urdu Poetry Tags:
Categories: shyari/poetry, Top Searches, Uncategorized, Urdu Poetry Tags:
اب تو اس طرح مری آنکھوں میں خواب آتے ہیں POET: AHMAD FARAZ
اب تو اس طرح مری آنکھوں میں خواب آتے ہیں
جس طرح آئینے چہروں کو ترس جاتے ہیں
احتیاط اہل محبت کہ اسی شہر میں لوگ
گل بدست آتے ہیں اور پایہ رسن جاتے ہیں
جیسے تجدید تعلق کی بھی رُت ہو کوئی
زخم بھرتے ہیں تو احباب بھی آ جاتے ہیں
ساقیا ! تو نے تو میخانے کا یہ حال کیا
بادہ کش محتسب شہر کے گن گاتے ہیں
طعنۂ نشہ نہ دو سب کو کہ کچھ سوختہ جاں
شدتِ تشنہ لبی سے بھی بہک جاتے ہیں
ہر کڑی رات کے بعد ایسی قیامت گزری
صبح کا ذکر بھی آئے تو لرز جاتے ہیں
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry Tags: novels, PicturePoetry, UrduPoetry
اے وقت گواہی دے POET: AMJAD ISLAM AMJAD
جیسے ہیں نظر آتے
اے وقت گواہی دے
یہ شہر نہ تھا ایسا
یہ روگ نہ تھے ایسے
دیوار نہ تھے رستے
زنداں نہ تھی بستی
آزار نہ تھے رشتے
خلجان نہ تھی ہستی
یوں موت نہ تھی سستی!!
یہ آج جو صورت ہے
حالات نہ تھے ایسے
یوں غیر نہ تھے موسم
دن رات نہ تھے ایسے
تفریق نہ تھی ایسی
سنجوگ نہ تھے ایسے
اے وقت گواہی دے
ہم لوگ نہ تھے ایسے
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry Tags: online urdu stories, PicturePoetry
ہجوم میں مجھ کو تو نے کھڑا کیا بھی تو کیا Poetess: FAKHRA BATOOL
ہجوم میں مجھ کو تو نے کھڑا کیا بھی تو کیا
عدو کا کام ترے ہاتھ سے ہوا بھی تو کیا
میں جی رہی ہوں تو یہ کم ہے،غور کرنا کبھی
یہ آسماں مرے سر پہ آ پڑا بھی تو کیا
بہت سے لوگوں نے سینے پہ ہاتھ رکھے ہیں
یہ تیر آج میرے دل میں چبھ گیا بھی تو کیا
گُلاب خاک پہ رکھا تو خار مُٹھی ہیں
ستم شعار! تجھے یہ ہنر ملا بھی تو کیا
وہاں پہ جا کے بھی جب نامراد ہونا ہے
یہ راستہ تیری چوکھٹ پہ لے گیا بھی تو کیا
خوشی ہوئی ہے یہ سن کر مگر بتا تو صحیح
تو ہوگیا جو مرے بعد باوفا بھی تو کیا
نہ دل بچا ہے نہ خواہش، ملے ہو اب جا کے
اب اِس مقام پہ مجھ کو ملے خدا بھی تو کیا
ستارے مل کے بھی یہ تیرگی مٹا نہ سکے
ہے میرے ہاتھ میں مٹی کا دِیا بھی تو کیا
اسے تو قید کی عادت سی ہوگئی تھی بتول
یہ دل ہوا تری یادوں سے اَب رہا بھی تو کیا
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry Tags: UrduBooks, UrduPoetry
اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا Poet: Munir Niazi
اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا
یہ تماشا تھا یا کوئی خواب دیوانے کا تھا
سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق تھا کوئی
ان کی بے ہوشی میں غم سا ہوش آ جانے کا تھا
عشق کیا ہم نے کیا آوارگی کے عہد میں
اک جتن بے چینیوں سے دل کو بہلانے کا تھا
خواہشیں ہیں گھر سے باہر دور جانے کی بہت
شوق لیکن دل میں واپس لوٹ کر آنے کا تھا
لے گیا دل کو جو اس محفل کی شب میں اے منیرؔ
اس حسیں کا بزم میں انداز شرمانے کا تھا
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry Tags: online urdu stories, Picture Poetry, PicturePoetry, poems
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا Poet: Ibn e Insha
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ہونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا
جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ہیں یہ اکثر سچا مال
شکلیں دیکھ کے سودے کرنا کام ہے ان بنجاروں کا
اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ
تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بیچاروں کا
جس جپسی کا ذکر ہے تم سے دل کو اسی کی کھوج رہی
یوں تو ہمارے شہر میں اکثر میلا لگا نگاروں کا
ایک ذرا سی بات تھی جس کا چرچا پہنچا گلی گلی
ہم گمناموں نے پھر بھی احسان نہ مانا یاروں کا
درد کا کہنا چیخ ہی اٹھو دل کا کہنا وضع نبھاؤ
سب کچھ سہنا چپ چپ رہنا کام ہے عزت داروں کا
انشاؔ جی اب اجنبیوں میں چین سے باقی عمر کٹے
جن کی خاطر بستی چھوڑی نام نہ لو ان پیاروں کا
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry Tags: novels, online urdu stories, Picture Poetry, u, Urdu, UrduBooks
مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوے Poet: MIRZA GALIB
مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوے
جوش قدح سے بزم چراغاں کیے ہوے
کرتا ہوں جمع پھر جگر لخت لخت کو
عرصہ ہوا ہے دعوت مژگاں کیے ہوے
پھر وضع احتیاط سے رکنے لگا ہے دم
برسوں ہوئے ہیں چاک گریباں کیے ہوے
پھر گرم نالہ ہائے شرربار ہے نفس
مدت ہوئی ہے سیر چراغاں کیے ہوے
پھر پرسش جراحت دل کو چلا ہے عشق
سامان صدہزار نمکداں کیے ہوے
پھر بھر رہا ہوں خامۂ مژگاں بہ خون دل
ساز چمن طرازی داماں کیے ہوے
باہم دگر ہوئے ہیں دل و دیدہ پھر رقیب
نظارہ و خیال کا ساماں کیے ہوے
دل پھر طواف کوئے ملامت کو جائے ہے
پندار کا صنم کدہ ویراں کیے ہوے
پھر شوق کر رہا ہے خریدار کی طلب
عرض متاع عقل و دل و جاں کیے ہوے
دوڑے ہے پھر ہر ایک گل و لالہ پر خیال
صد گلستاں نگاہ کا ساماں کیے ہوے
پھر چاہتا ہوں نامۂ دل دار کھولنا
جاں نذر دل فریبی عنواں کیے ہوے
مانگے ہے پھر کسی کو لب بام پر ہوس
زلف سیاہ رخ پہ پریشاں کیے ہوے
چاہے ہے پھر کسی کو مقابل میں آرزو
سرمے سے تیز دشنۂ مژگاں کیے ہوے
اک نو بہار ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ
چہرہ فروغ مے سے گلستاں کیے ہوے
پھر جی میں ہے کہ در پہ کسی کے پڑے رہیں
سر زیر بار منت درباں کیے ہوے
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کہ رات دن
بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوے
غالبؔ ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے
بیٹھے ہیں ہم تہیۂ طوفاں کیے ہوے
Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry Tags: UrduBooks, UrduPoetry
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال Poet: Bulleh Shah
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال
صابر نے جد نیونہہ لگایا
ویکھ پیا نے کیہہ دکھلایا
رگ رگ اندر کِرم چلایا
زوراور دی گل محال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال
زکریا نے جد پایا کھارا
جس دم وجیا عشق نقارا
دھریا سر تے تکھا آرا
کیتا ایڈ زوال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال
جد یحیی نے پائی جھاتی
رمز عشق دی لائی کاتی
جلوہ دِتا اپنا ذاتی
تن خنجر کیتا لال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال
آپ اشارہ اکھ دا کیتا
تاں مدھوا منصور نے پیتا
سولی چڑھ کے درشن لیتا
ہویا عشق کمال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال
سلیمان نوں عشق جو آیا
مُندرا ہتھوں چا گوایا
تخت نہ پریاں دا پھر آیا
بھٹھ جھو کے، تھی بے حال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال
بلھے شاہ ہن چُپ چنگیری
نہ کر ایتھے ایڈ دلیری
گل نہ بندی تیری میری
چھڈ دے سارے وہم خیال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال
Categories: Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry Tags: PicturePoetry, UrduPoetry
کوئی انیسؔ کوئی آشنا نہیں رکھتے Poet: Meer Anees
کوئی انیسؔ کوئی آشنا نہیں رکھتے
کسی کی آس بغیر از خدا نہیں رکھتے
کسی کو کیا ہو دلوں کی شکستگی کی خبر
کہ ٹوٹنے میں یہ شیشے صدا نہیں رکھتے
فقیر دوست جو ہو ہم کو سرفراز کرے
کچھ اور فرش بجز بوریا نہیں رکھتے
مسافرو شب اول بہت ہے تیرہ و تار
چراغ قبر ابھی سے جلا نہیں رکھتے
وہ لوگ کون سے ہیں اے خدائے کون و مکاں
سخن سے کان کو جو آشنا نہیں رکھتے
مسافران عدم کا پتہ ملے کیونکر
وہ یوں گئے کہ کہیں نقش پا نہیں رکھتے
تپ دروں غم فرقت ورم پیادہ روی
مرض تو اتنے ہیں اور کچھ دوا نہیں رکھتے
کھلے گا حال انہیں جب کہ آنکھ بند ہوئی
جو لوگ الفت مشکل کشا نہیں رکھتے
جہاں کی لذت و خواہش سے ہے بشر کا خمیر
وہ کون ہیں کہ جو حرص و ہوا نہیں رکھتے
انیسؔ بیچ کے جاں اپنی ہند سے نکلو
جو توشۂ سفر کربلا نہیں رکھتے
Categories: Picture Poetry, Urdu Poetry Tags: online urdu stories, Urdu, UrduPoetry