Picture Poetry

YAHEEN AA KAA RUKNAA THAA QAFLAA..1st..episode

یہیں آ کے رکنے تھے قافلے

’’نہیں یہ کیسے ہو سکتا ہے؟‘‘صحن میں ستون سے ٹیک لگائے اس نے یہ سوچتے ہوئے سر اُٹھا کر آسمان کی تاریکیوں میں کچھ دیکھنے کی کوشش کی تھی۔’’کیا کچھ نہیں ہو سکتا۔‘‘ اسے اپنے دل سے آواز آتی سنائی دی۔’’ہاں واقعی کیا کچھ نہیں ہو سکتا اور کیا نہیں ہوا؟ کیا کر پائے کچھ بھی تو نہیں۔‘‘بالآخر اس کے ذہن نے بھی دل کی سوچ پر ہار مان کی تھی۔ کتنی ہی دیر وہ پلکیں بند کئے ساکت کھڑی رہی کہ رات کے پرسکون ماحول میں ایک آواز نے ارتعاش پیدا کیا تھا۔ بس یہ ارتعاش لمحے بھر کا تھا۔ اسے لگا تھا کہ جیسے کوئی چیز گری ہو۔ یک لخت ہی اس نے آنکھیں کھولیں تھیں۔ اسے اپنے جسم میں لمحہ بھر کو حرکت محسوس ہوئی تھی۔ ایک لمحے کے لئے ایک انجانے خوف نے اس کے جسم کو اپنی لپیٹ میں لیا اور پھر اس نے خود کو ایک مرتبہ پھر اپنی جگہ پر ساکت پایا تھا۔ آدھی رات کی تاریکی سارے صحن پر قبضہ جمائے ہوئے تھی۔ اس کی نظریں سامنے جم گئیں تھیں۔ وہ جو کوئی بھی تھا اب زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھا تھا۔ یقینااس نے دیوار سے چھلانگ لگائی تھی۔ اس نے اب ہیولے کو اپنی جگہ کھڑے ہوتے دیکھا تھا۔اس نے ایک گہری نظر اندھیرے میں نظر آنے والے وجود پر ڈالی تھی اور پھر سے آنکھیں بند کر لیں تھیں۔’’کیا اس نے مجھے دیکھ لیا ہو گا؟‘‘ اس نے سوچا تھا اگلے لمحے اسے اپنے وجود کے کہیں اندر سے آواز آئی تھی۔’’کیوں نہیں جب میں نے اندھیرے میں اسے دیکھ لیا تو وہ زیرو پاور کے بلب کی روشنی میں مجھے اب تک نہ سیکھ پایا ہوگا۔‘‘’’کیا مین گیٹ پر کوئی بلب نہیں؟‘‘ کتنے ہی سالوں میں پہلی مرتبہ اس نے اسبارے میں سوچا تھا۔ بلکہ اس نے اس بات کی ضرورت محسوس کی تھی۔مین گیٹ میں بنے پلر پر بلب ہولڈر تو ہے لیکن کبھی بلب جلتے نہیں دیکھا۔ ہاں میں صبح ہی چھوٹے چچا سے کہہ کر بلب لگواؤں گی۔بند آنکھوں سے سوچتے ہوئے اس کے کانوں میں قدموں کی چاپ سنائی دی تھی۔ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ چاپ کی آواز اسے قدم قدم قریب سنائی دے رہی تھی اور پھر۔۔۔۔ پھر تھم گئی تھی۔’’ہاں وہ رک گیا ہے اور اب۔۔۔ اب ہمیشہ کی طرح وہ اس پر بگڑے گا۔ اس کے اس طرح صحن میں اپنے انتظار میں کھڑا دیکھ کر غصے میں آئے گا۔‘‘ اور اس کا اندازہ درست نکلا تھا وہ بولا تھا لیکن جو جملہ اس کی زبان سے ادا ہوا تو اسے سن کر وہ یک لخت ہی آنکھیں کھول کر اسے دیکھنے لگی تھی۔ کتنے ہی لمحے وہ حیرت سے نظریں اس کے چہرے پر ٹکائے رہی۔’’میں نے کچھ پوچھا ہے تم سے؟‘‘’’ہا ۔۔۔۔ ہاں۔‘‘ چونکتے ہوئے وہ بے اختیار ہی اپنا دائیاں ہاتھ چہرے تک لے گئی تھی۔ گال کو چھوتے ہی اس نے انگلیوں میں نمی محسوس کی تھی۔’’پتہ نہیں۔‘‘ اگلے ہی لمحے وہ یہ کہتے ہوئے مڑی تھی اور اندر کی جانب بڑھی تھی۔ اس نے ہمیشہ کی طرح مڑکر یہ دیکھنے کی کوشش نہیں کی تھی کہ وہ اس کے پیچھے آرہا ہے یا نہیں۔ وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی اندر بڑھتی چلی گئی۔ اور پھر نامحسوس انداز میں وہ اپنی جگہ پر ٹھہر گئی تھی۔ ہمیشہ کی طرح اسے اپنے پیچھے دروازہ لاک کرنے کی آواز سنائی نہیں دی تھی۔ وہ پلٹی تھی۔ اس کا خیال ٹھیک تھا۔ وہ اس کے پیچھے موجود نہیں تھا۔ وہ دروازے کی جانب بڑھی تھی اور دروازے کے درمیان رک کرصحن میں نگاہ ڈالی تھی۔ وہ ابھی تک وہیں کھڑا تھا اور اس کی جانب ہی دیکھ رہا تھا۔’’آ بھی جاؤ اس طرح کیوں کھڑے ہو؟‘‘اتنا کہہ کر وہ ایک مرتبہ پھر پلٹی اس کے قدم کچن کی جانب بڑھ رہے تھے لیکن اس کے کان پیچھے آنے والی آوازوں پر لگے ہوئے تھے۔ دروازہ لاک ہونے کی آواز کے ساتھ ہی اس نے مطمئن ہو کر قدم بڑھائے تھے۔ کچن میں پہنچ کر اس نے برنر آن کیا اور توا اس پر رکھ کر وہ سلیب پر پڑے ہاٹ پاٹ کی جانب بڑھی۔ ڈھکن اٹھا کر روٹی نکالی تھی کہ اسے اپنے پیچھے آواز سنائی دی۔ ’’کیا سب سو رہے ہیں؟‘‘’’آدھی رات کو جاگنے کی کیا تک بنتی ہے؟‘‘ تقریباً روز کیے جانے والے ایک ہی سوال پر وہ ہمیشہ کی طرح ایک ہی جواب میں دہرائے جانے والے جملے کو الفاظ کا روپ نہ دے پائی تھی بس سوچ کررہ گئی تھی۔’’ہاں سب سو رہے ہیں۔‘‘ اس کے غیر متوقع جواب پر اس نے حیرت سے اس کے چہرے کو دیکھا تھا۔’’چائے پےؤ گے؟‘‘ نجانے وہ کتنی دیر اسے دیکھتارہتا کہ اس کی آواز پر وہ دروازے پر سے ہی پلٹ گیا۔…..to be continued

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - اپریل 15, 2019 at 1:55 شام

Categories: English Poetry, happy new year sms, Picture Poetry, shyari/poetry, Uncategorized, Urdu Poetry   Tags:

میں فقط چلتی رہی منزل کو سر اس نے کیا Poet: Parveen Shakir

میں فقط چلتی رہی منزل کو سر اس نے کیا
ساتھ میرے روشنی بن کر سفر اس نے کیا

اس طرح کھینچی ہے میرے گرد دیوار خبر
سارے دشمن روزنوں کو بے نظر اس نے کیا

مجھ میں بستے سارے سناٹوں کی لے اس سے بنی
پتھروں کے درمیاں تھی نغمہ گر اس نے کیا

بے سر و ساماں پہ دل داری کی چادر ڈال دی
بے در و دیوار تھی میں مجھ کو گھر اس نے کیا

پانیوں میں یہ بھی پانی ایک دن تحلیل تھا
قطرۂ بے صرفہ کو لیکن گہر اس نے کیا

ایک معمولی سی اچھائی تراشی ہے بہت
اور فکر خام سے صرف نظر اس نے کیا

پھر تو امکانات پھولوں کی طرح کھلتے گئے
ایک ننھے سے شگوفے کو شجر اس نے کیا

طاق میں رکھے دیے کو پیار سے روشن کیا
اس دیے کو پھر چراغ رہ گزر اس نے کیا

2 comments - What do you think?  Posted by admin - اگست 10, 2018 at 1:25 صبح

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags:

جاؤ قرار بے دلاں شام بخیر شب بخیر Poet: Jaun Elia

جاؤ قرار بے دلاں شام بخیر شب بخیر
صحن ہوا دھواں دھواں شام بخیر شب بخیر

شام وصال ہے قریب صبح کمال ہے قریب
پھر نہ رہیں گے سرگراں شام بخیر شب بخیر

وجد کرے گی زندگی جسم بہ جسم جاں بہ جاں
جسم بہ جسم جاں بہ جاں شام بخیر شب بخیر

اے مرے شوق کی امنگ میرے شباب کی ترنگ
تجھ پہ شفق کا سائباں شام بخیر شب بخیر

تو مری شاعری میں ہے رنگ طراز و گل فشاں
تیری بہار بے خزاں شام بخیر شب بخیر

تیرا خیال خواب خواب خلوت جاں کی آب و تاب
جسم جمیل و نوجواں شام بخیر شب بخیر

ہے مرا نام ارجمند تیرا حصار سر بلند
بانو شہر جسم و جاں شام بخیر شب بخیر

دید سے جان دید تک دل سے رخ امید تک
کوئی نہیں ہے درمیاں شام بخیر شب بخیر

ہو گئی دیر جاؤ تم مجھ کو گلے لگاؤ تم
تو مری جاں ہے میری جاں شام بخیر شب بخیر

شام بخیر شب بخیر موج شمیم پیرہن
تیری مہک رہے گی یاں شام بخیر شب بخیر

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - اگست 8, 2018 at 5:15 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags:

کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف Poet: Allama Iqbal

کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف
خدا کا شکر سلامت رہا حرم کا غلاف

یہ اتفاق مبارک ہو مومنوں کے لیے
کہ یک زباں ہیں فقیہان شہر میرے خلاف

تڑپ رہا ہے فلاطوں میان غیب و حضور
ازل سے اہل خرد کا مقام ہے اعراف

ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازیؔ نہ صاحب کشافؔ

سرور و سوز میں ناپائیدار ہے ورنہ
مے فرنگ کا تہ جرعہ بھی نہیں ناصاف

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - اگست 7, 2018 at 6:46 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Uncategorized, Urdu Poetry   Tags: ,

وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا Poet: Qateel Shifai

وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا
ہنستا ہے مجھے دیکھ کے نفرت نہیں کرتا

پکڑا ہی گیا ہوں تو مجھے دار پہ کھینچو
سچا ہوں مگر اپنی وکالت نہیں کرتا

کیوں بخش دیا مجھ سے گنہ گار کو مولا
منصف تو کسی سے بھی رعایت نہیں کرتا

گھر والوں کو غفلت پہ سبھی کوس رہے ہیں
چوروں کو مگر کوئی ملامت نہیں کرتا

کس قوم کے دل میں نہیں جذبات براہیم
کس ملک پہ نمرود حکومت نہیں کرتا

دیتے ہیں اجالے مرے سجدوں کی گواہی
میں چھپ کے اندھیرے میں عبادت نہیں کرتا

بھولا نہیں میں آج بھی آداب جوانی
میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا

انسان یہ سمجھیں کہ یہاں دفن خدا ہے
میں ایسے مزاروں کی زیارت نہیں کرتا

دنیا میں قتیلؔ اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - اگست 4, 2018 at 8:52 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags:

lmtiaz Ali Taj {prose and drama writer}

Syed lmtiaz Ali Taj is a Pakistani prose and drama writer. He was born in Lahore. After his education, he was able to partake in his father’s publishing institution, Dar-ul-Ishaat Punjab.

During his college days he showed his literary qualities by translating and directing several English plays, and then staging them for the college. He sometimes played female roles as girls in his times were not allowed to act.

His earliest involvement with publications began with ‘Phool’, a children’s periodical and ‘Tahzeeb-e-Niswan’ for women readership.

In 1918 he began the literary magazine called ‘Kehkashan’ in collaboration with his friend, Maulana Abdul Majeed Salik. In Phool he had the assistance of the famous short story writer Ghulam Abbas Ahmed as well as young Ahmed Nadeem Oasmi.

He translated into Urdu Shakespeare’s play ‘A Mid Summer Nights Dream’ and entitled it in ‘Sawan Rain ka sapna’. In 1922 he wrote ‘Anarkali’, which became a landmark in Urdu drama writing. This was later adapted into feature films in India and Pakistan.

In 1926 he wrote a play ‘Chacha Chhakan’ which was similar to the famous characters ‘Uncle Podger’ of the English dramatist Jerome, Chacha Chhakan remains until today the most humorous character in the Urdu literature.

Apart from criticism on drama, he also wrote radio plays, novels, short stories and several film stories, some of them directed by him. As the Director of ‘Majlis’ he republished many critical works of Urdu literature.

After the establishment of Pakistan, Syed lmtiaz Ali Taj conducted a daily feature ‘Pakistan Hamara Hai’ for Radio Pakistan. It was no doubt a popular programme.

On 19th April, 1970 while he was asleep, he was shot dead by some unknown persons. His wife Hijab lmtiaz Ali was seriously wounded.

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - اگست 3, 2018 at 12:31 صبح

Categories: online urdu stories, Picture Poetry, Urdu Poetry   Tags:

Knowledge About Literature History

Literature has a history which is famous due to his dominating power in writing like poetry, gazal, afsana, novel, nazam, short story. It is the national language of Pakistani Urdu is popular a lot of in India and almost used in Afghanistan.
Urdu holds a lots of material on Islamic literature and Sharia.Pakistani and Indian Christian often used Roman script for Urdu writing. Urdu have a vocabulary rich in words.The importance of Urdu is visible in religious world.
Famous Urdu personalities are achieve popularity due to their fantastic abilities writing in Urdu like Mira-al-urus, bani-tun-nash, Zindagi, tau-bat-u-Nashua, Sanaa-e-subtotal. It become embued many word from the regional language of Pakistan.there are many stat language Pakistan like as Punjabi, Ashton, postwar, hind, Harri, Shari, Baltic, we translate all these languages in Urdu. A most of newspapers are publish in Urdu like daily jang etc.

Urdu Novels

1 comment - What do you think?  Posted by admin - اگست 2, 2018 at 9:00 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Top Searches, Urdu Poetry   Tags:

گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح Poet: Parveen Shakir

گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح
دل پہ اتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح

راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہے
جل چکے ہیں مرے خیمے مرے خوابوں کی طرح

ساعت دید کہ عارض ہیں گلابی اب تک
اولیں لمحوں کے گلنار حجابوں کی طرح

وہ سمندر ہے تو پھر روح کو شاداب کرے
تشنگی کیوں مجھے دیتا ہے سرابوں کی طرح

غیر ممکن ہے ترے گھر کے گلابوں کا شمار
میرے رستے ہوئے زخموں کے حسابوں کی طرح

یاد تو ہوں گی وہ باتیں تجھے اب بھی لیکن
شیلف میں رکھی ہوئی بند کتابوں کی طرح

کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح

شوخ ہو جاتی ہے اب بھی تری آنکھوں کی چمک
گاہے گاہے ترے دلچسپ جوابوں کی طرح

ہجر کی شب مری تنہائی پہ دستک دے گی
تیری خوش بو مرے کھوئے ہوئے خوابوں کی طرح

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - جولائی 29, 2018 at 6:02 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry   Tags: , , , ,

maryam mah munir..6

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - جولائی 6, 2018 at 6:22 صبح

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Top Searches, Uncategorized, Urdu Poetry   Tags:

maryam mah munir..3

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - جولائی 5, 2018 at 6:12 صبح

Categories: Picture Poetry, shyari/poetry, Uncategorized, Urdu Poetry   Tags:

اب تو اس طرح مری آنکھوں میں خواب آتے ہیں POET: AHMAD FARAZ

اب تو اس طرح مری آنکھوں میں خواب آتے ہیں
جس طرح آئینے چہروں کو ترس جاتے ہیں
احتیاط اہل محبت کہ اسی شہر میں لوگ
گل بدست آتے ہیں اور پایہ رسن جاتے ہیں
جیسے تجدید تعلق کی بھی رُت ہو کوئی
زخم بھرتے ہیں تو احباب بھی آ جاتے ہیں
ساقیا ! تو نے تو میخانے کا یہ حال کیا
بادہ کش محتسب شہر کے گن گاتے ہیں
طعنۂ نشہ نہ دو سب کو کہ کچھ سوختہ جاں
شدتِ تشنہ لبی سے بھی بہک جاتے ہیں
ہر کڑی رات کے بعد ایسی قیامت گزری
صبح کا ذکر بھی آئے تو لرز جاتے ہیں

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 9, 2017 at 7:20 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: , ,

اے وقت گواہی دے POET: AMJAD ISLAM AMJAD

جیسے ہیں نظر آتے
اے وقت گواہی دے
یہ شہر نہ تھا ایسا
یہ روگ نہ تھے ایسے
دیوار نہ تھے رستے
زنداں نہ تھی بستی
آزار نہ تھے رشتے
خلجان نہ تھی ہستی
یوں موت نہ تھی سستی!!
یہ آج جو صورت ہے
حالات نہ تھے ایسے
یوں غیر نہ تھے موسم
دن رات نہ تھے ایسے
تفریق نہ تھی ایسی
سنجوگ نہ تھے ایسے
اے وقت گواہی دے
ہم لوگ نہ تھے ایسے

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 8, 2017 at 7:18 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: ,

ہجوم میں مجھ کو تو نے کھڑا کیا بھی تو کیا Poetess: FAKHRA BATOOL

ہجوم میں مجھ کو تو نے کھڑا کیا بھی تو کیا
عدو کا کام ترے ہاتھ سے ہوا بھی تو کیا

میں جی رہی ہوں تو یہ کم ہے،غور کرنا کبھی
یہ آسماں مرے سر پہ آ پڑا بھی تو کیا

بہت سے لوگوں نے سینے پہ ہاتھ رکھے ہیں
یہ تیر آج میرے دل میں چبھ گیا بھی تو کیا

گُلاب خاک پہ رکھا تو خار مُٹھی ہیں
ستم شعار! تجھے یہ ہنر ملا بھی تو کیا

وہاں پہ جا کے بھی جب نامراد ہونا ہے
یہ راستہ تیری چوکھٹ پہ لے گیا بھی تو کیا

خوشی ہوئی ہے یہ سن کر مگر بتا تو صحیح
تو ہوگیا جو مرے بعد باوفا بھی تو کیا

نہ دل بچا ہے نہ خواہش، ملے ہو اب جا کے
اب اِس مقام پہ مجھ کو ملے خدا بھی تو کیا

ستارے مل کے بھی یہ تیرگی مٹا نہ سکے
ہے میرے ہاتھ میں مٹی کا دِیا بھی تو کیا

اسے تو قید کی عادت سی ہوگئی تھی بتول
یہ دل ہوا تری یادوں سے اَب رہا بھی تو کیا

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 7, 2017 at 7:07 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: ,

اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا Poet: Munir Niazi

اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا
یہ تماشا تھا یا کوئی خواب دیوانے کا تھا

سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق تھا کوئی
ان کی بے ہوشی میں غم سا ہوش آ جانے کا تھا

عشق کیا ہم نے کیا آوارگی کے عہد میں
اک جتن بے چینیوں سے دل کو بہلانے کا تھا

خواہشیں ہیں گھر سے باہر دور جانے کی بہت
شوق لیکن دل میں واپس لوٹ کر آنے کا تھا

لے گیا دل کو جو اس محفل کی شب میں اے منیرؔ
اس حسیں کا بزم میں انداز شرمانے کا تھا

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 5, 2017 at 7:08 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: , , ,

اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا Poet: Ibn e Insha

اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ہونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا

جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ہیں یہ اکثر سچا مال
شکلیں دیکھ کے سودے کرنا کام ہے ان بنجاروں کا

اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ
تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بیچاروں کا

جس جپسی کا ذکر ہے تم سے دل کو اسی کی کھوج رہی
یوں تو ہمارے شہر میں اکثر میلا لگا نگاروں کا

ایک ذرا سی بات تھی جس کا چرچا پہنچا گلی گلی
ہم گمناموں نے پھر بھی احسان نہ مانا یاروں کا

درد کا کہنا چیخ ہی اٹھو دل کا کہنا وضع نبھاؤ
سب کچھ سہنا چپ چپ رہنا کام ہے عزت داروں کا

انشاؔ جی اب اجنبیوں میں چین سے باقی عمر کٹے
جن کی خاطر بستی چھوڑی نام نہ لو ان پیاروں کا

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 4, 2017 at 7:07 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: , , , , ,

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوے Poet: MIRZA GALIB

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوے
جوش قدح سے بزم چراغاں کیے ہوے
کرتا ہوں جمع پھر جگر لخت لخت کو
عرصہ ہوا ہے دعوت مژگاں کیے ہوے
پھر وضع احتیاط سے رکنے لگا ہے دم
برسوں ہوئے ہیں چاک گریباں کیے ہوے
پھر گرم نالہ ہائے شرربار ہے نفس
مدت ہوئی ہے سیر چراغاں کیے ہوے
پھر پرسش جراحت دل کو چلا ہے عشق
سامان صدہزار نمکداں کیے ہوے
پھر بھر رہا ہوں خامۂ مژگاں بہ خون دل
ساز چمن طرازی داماں کیے ہوے
باہم دگر ہوئے ہیں دل و دیدہ پھر رقیب
نظارہ و خیال کا ساماں کیے ہوے
دل پھر طواف کوئے ملامت کو جائے ہے
پندار کا صنم کدہ ویراں کیے ہوے
پھر شوق کر رہا ہے خریدار کی طلب
عرض متاع عقل و دل و جاں کیے ہوے
دوڑے ہے پھر ہر ایک گل و لالہ پر خیال
صد گلستاں نگاہ کا ساماں کیے ہوے
پھر چاہتا ہوں نامۂ دل دار کھولنا
جاں نذر دل فریبی عنواں کیے ہوے
مانگے ہے پھر کسی کو لب بام پر ہوس
زلف سیاہ رخ پہ پریشاں کیے ہوے
چاہے ہے پھر کسی کو مقابل میں آرزو
سرمے سے تیز دشنۂ مژگاں کیے ہوے
اک نو بہار ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ
چہرہ فروغ مے سے گلستاں کیے ہوے
پھر جی میں ہے کہ در پہ کسی کے پڑے رہیں
سر زیر بار منت درباں کیے ہوے
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کہ رات دن
بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوے
غالبؔ ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے
بیٹھے ہیں ہم تہیۂ طوفاں کیے ہوے

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - نومبر 3, 2017 at 7:25 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: ,

ایس نیونہہ دی اُلٹی چال Poet: Bulleh Shah

ایس نیونہہ دی اُلٹی چال

صابر نے جد نیونہہ لگایا
ویکھ پیا نے کیہہ دکھلایا
رگ رگ اندر کِرم چلایا
زوراور دی گل محال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال

زکریا نے جد پایا کھارا
جس دم وجیا عشق نقارا
دھریا سر تے تکھا آرا
کیتا ایڈ زوال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال

جد یحیی نے پائی جھاتی
رمز عشق دی لائی کاتی
جلوہ دِتا اپنا ذاتی
تن خنجر کیتا لال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال

آپ اشارہ اکھ دا کیتا
تاں مدھوا منصور نے پیتا
سولی چڑھ کے درشن لیتا
ہویا عشق کمال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال

سلیمان نوں عشق جو آیا
مُندرا ہتھوں چا گوایا
تخت نہ پریاں دا پھر آیا
بھٹھ جھو کے، تھی بے حال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال

بلھے شاہ ہن چُپ چنگیری
نہ کر ایتھے ایڈ دلیری
گل نہ بندی تیری میری
چھڈ دے سارے وہم خیال
ایس نیونہہ دی اُلٹی چال

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - اکتوبر 22, 2017 at 6:08 شام

Categories: Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags: ,

کوئی انیسؔ کوئی آشنا نہیں رکھتے Poet: Meer Anees

کوئی انیسؔ کوئی آشنا نہیں رکھتے
کسی کی آس بغیر از خدا نہیں رکھتے

کسی کو کیا ہو دلوں کی شکستگی کی خبر
کہ ٹوٹنے میں یہ شیشے صدا نہیں رکھتے

فقیر دوست جو ہو ہم کو سرفراز کرے
کچھ اور فرش بجز بوریا نہیں رکھتے

مسافرو شب اول بہت ہے تیرہ و تار
چراغ قبر ابھی سے جلا نہیں رکھتے

وہ لوگ کون سے ہیں اے خدائے کون و مکاں
سخن سے کان کو جو آشنا نہیں رکھتے

مسافران عدم کا پتہ ملے کیونکر
وہ یوں گئے کہ کہیں نقش پا نہیں رکھتے

تپ دروں غم فرقت ورم پیادہ روی
مرض تو اتنے ہیں اور کچھ دوا نہیں رکھتے

کھلے گا حال انہیں جب کہ آنکھ بند ہوئی
جو لوگ الفت مشکل کشا نہیں رکھتے

جہاں کی لذت و خواہش سے ہے بشر کا خمیر
وہ کون ہیں کہ جو حرص و ہوا نہیں رکھتے

انیسؔ بیچ کے جاں اپنی ہند سے نکلو
جو توشۂ سفر کربلا نہیں رکھتے

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - اکتوبر 21, 2017 at 4:07 صبح

Categories: Picture Poetry, Urdu Poetry   Tags: , ,

وہ بھی سراہنے لگے ارباب فن کے بعد Poet: Kaifi Azmi

وہ بھی سراہنے لگے ارباب فن کے بعد
داد سخن ملی مجھے ترک سخن کے بعد

دیوانہ وار چاند سے آگے نکل گئے
ٹھہرا نہ دل کہیں بھی تری انجمن کے بعد

ہونٹوں کو سی کے دیکھیے پچھتائیے گا آپ
ہنگامے جاگ اٹھتے ہیں اکثر گھٹن کے بعد

غربت کی ٹھنڈی چھاؤں میں یاد آئی اس کی دھوپ
قدر وطن ہوئی ہمیں ترک وطن کے بعد

اعلان حق میں خطرۂ دار و رسن تو ہے
لیکن سوال یہ ہے کہ دار و رسن کے بعد

انساں کی خواہشوں کی کوئی انتہا نہیں
دو گز زمیں بھی چاہئے دو گز کفن کے بعد

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - اکتوبر 20, 2017 at 8:00 شام

Categories: Picture Poetry, Urdu Poetry   Tags:

Maryam Mah Munir….page

https://web.facebook.com/Maryam-Mah-Munir-the-writer-1732465110318823/

Be the first to comment - What do you think?  Posted by admin - اکتوبر 17, 2017 at 8:38 شام

Categories: English Poetry, Picture Poetry, shyari/poetry, Urdu Poetry   Tags:

google

اگلا صفحہ »