میر سپاہ ناسزا لشکریاں شکستہ صف Poet: Allama Iqbal

میر سپاہ ناسزا لشکریاں شکستہ صف
آہ وہ تیر نیم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف

تیرے محیط میں کہیں گوہر زندگی نہیں
ڈھونڈ چکا میں موج موج دیکھ چکا صدف صدف

عشق بتاں سے ہاتھ اٹھا اپنی خودی میں ڈوب جا
نقش و نگار دیر میں خون جگر نہ کر تلف

کھول کے کیا بیاں کروں سر مقام مرگ و عشق
عشق ہے مرگ باشرف مرگ حیات بے شرف

صحبت پیر روم سے مجھ پہ ہوا یہ راز فاش
لاکھ حکیم سربجیب ایک کلیم سر بکف

مثل کلیم ہو اگر معرکہ آزما کوئی
اب بھی درخت طور سے آتی ہے بانگ لاتخف

خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوۂ دانش فرنگ
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف